بڑا فیسبکی دانشور کیسے بنا جائے سلسلے میں خوش آمدید۔ چونکہ بڑا فیسبکی دانشور بننا آسان کام نہیں ہے اسی طرح اس کو سمجھنا بھی آسان کام نہیں ہے۔ لہذا ہر کچھ عرصے بعد فیسبکی دانشوروں کا ایک نیا پرتو سامنے آتا ہے۔ چونکہ ساتھ ساتھ ان جانداروں کا ارتقاء بھی ہوتا رہتا ہے تو سلسلے کو اپڈیٹ کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ طلباء اور احباب بھرپور طریقے سے باہم مستفید ہو سکیں۔
تو چلیے، چلتے ہیں نئے چیپٹر کی طرف۔ حال ہی میں تین نئی اقسام یا خصوصیات کا مشاہدہ کیا گیا ہے جن میں سے دو کا تعلق سرقہ بازوں جبکہ تیسری کا انتہائی بڑے دانشوروں کے ایک نادر عمومی رویے سے ہے۔ آپ پہلے دو پڑھے بغیر تیسرے پر چھلانگ لگانے کا مت سوچیں کیونکہ اس درجے پر پہنچنے کے لیے آپ کو پہلی دو اجناس میں ممکنہ طور پر تبدیل ہونا پڑ سکتا ہے۔
۱- دوسرے فیسبکی دانشوروں کو اپنا دوست بنائیں۔ نام میں حتی الامکان طور پر ایڈووکیٹ، ڈاکٹر نہیں تو کوئی ڈاڈی قوم یا تخلص ٹھوک دیں۔ اس کے بعد دوسرے فیسبکی دانشوروں کی تحاریر ڈھٹائی سے چوری کر کے اپنی بنا کر لگا دیں۔ کوئی اعتراض کرے تو ان کے کمنٹس کو اگنور یا ڈیلیٹ کر دیں۔ ڈھٹائی پر کمر کسنا ضروری ہے۔
۲- اس کا اگلا لیول یہ ہے کہ کسی غیرمعروف لکھاری کی تحریر چوری مگر تبدیل کر کے اپنے باقی سرقہ شدہ مال میں مستعمل طریقے سے شامل کر لیں اور ایک ناول چھاپ دیں۔ یاد رہے اس کے لیے آپ کو چند وفاداروں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو اپنے کمنٹس بند کر دیں اور زیادہ شور مچانے والوں کو بلاک کر دیں۔ آپ اس تحریر کے انیس سو سینتالیس کے سکرین شاٹس فوٹو شاپ کر کے یہ بھی ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ تحریر پہلی مرتبہ آپ یا آپ کے دادا نے ہی لکھی تھی۔
۳- آپ کا ہر موضوع پر رائے دینا انتہائی ضروری ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کو اس کا کوئی علم ہے یا نہیں۔ گوگل کا استعمال کریں یا چیٹ جی پی ٹی سے مستفید ہوں، یہ آپ کی اپنی مہارت پر منحصر ہے۔ مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ کام آپ نے فورا کرنا ہے چاہے آپ کے پاس کوئی خاص رائے ہے یا نہیں۔ اگر آپ لیٹ ہو جائیں یا آپ کو خبر ہونے تک باقی فیسبکی دانشور اپنی اپنی رائے کا وائرل اظہار کر چکے ہوں تو کچھ ایسی طنزیہ پوسٹ کر کے اپنے فالوورز کو دوبارہ گھیر لیں۔ ”اب ہر کوئی ہی کامسیٹس کے پرچے پر رائے دے رہا ہے تو چلو میں رہنے دیتا/دیتی ہوں” وغیرہ۔ اس سے یہ ہو گا کہ دوسرے تمام معمولی فیسبکی دانشور آپ کے فیسبکی دانشوری کے منصب سے مرعوب بھی ہو جائیں گے اور آپ کوئی رائے دیے بغیر بھی اپنی رائے دے چکے ہوں گے۔ ریلیونٹ رہنا ازحد ضروری ہے۔
No comments:
Post a Comment