Wednesday, February 22, 2023

صوبہ ہزارہ، ہندکو اور اے این پی

 آپ لوگ ہزارہ کے لوگوں کو نفرت سے پنجابیان بولتے ہو۔ پشاور، مردان، صوابی، چارسدہ میں ہزارہ کے لوگوں کو انتہائی زیادہ تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہاں نوکریاں نہیں کر سکتے۔ اے این پی نے 12 اپریل دو ہزار دس کو ایبٹ آباد میں درجنوں نوجوانوں کا قتل عام کیا (سرکاری آنکڑہ سات سے بیس کے درمیان ہے، کئی لوگ فائرنگ میں اپنے اعضاء بھی کھو بیٹھے)۔ ببڑہ قتل عام کی یاد تازہ کروا دی۔ 

جب صوبوں کی بات آتی ہے تو پھر یاد آ جاتا ہے کہ صوبہ سرحد یا “کے پی کے” میں بیس سے زاہد زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہزارہ میں بھی پختون بستے ہیں جو ہندکو کے ساتھ ساتھ پشتو بھی بولتے ہیں اور کوہاٹ، صوابی اور پشاور میں بھی ہندکو بولی جاتی ہے۔ 

اے این پی ہزارہ کی سینکڑوں بلدیاتی، صوبائی اور وفاقی نشستوں سے ایک سیٹ نہیں جیت سکتی (شاید بٹگرام سے کبھی ایک صوبائی سیٹ جیتی تھی دو ہزار آٹھ میں)۔ 

اگرچہ میں اصولی طور پر لسانی بنیادوں پر صوبوں کا مخالف ہوں اور ان دلائل سے اتفاق کرتا ہوں مگر آپ کو صرف وسائل سے دلچسپی ہے۔ تربیلا اور شمالی علاقہ جات کا ٹورزم ہاتھ سے نکل جائے گا۔

انتظامی بنیادوں پر صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ چترال،

 مالاکنڈ اور فاٹا کو بھی چارسدہ، صوابی، مردان اور پشاور کے ساتھ رہنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ یہاں دو نہیں پانچ چھ صوبے بن سکتے ہیں۔ کوہستان الگ، بشام، بٹگرام، کالا ڈھاکہ الگ، سوات دیر الگ، مالاکنڈ الگ، فاٹا کی ایجنسیوں کے الگ۔ 

https://www.dawn.com/news/710080/abbottabad-killings-anniversary-rallies-renew-demand-for-separate-hazara-province-2

No comments: