وسیم الطاف صاحب نے پوسٹ لگائی کہ اردو کی مفلسی کا یہ عالم ہے کہ اس میں لفظ سٹیک ہولڈر کا متبادل نہیں ہے۔
عرض ہے کہ چینی اور جاپانی زبان میں جب کسی لفظ کا متبادل موجود نہیں ہوتا تو اس کا چینی جاپانی متبادل بنا دیا جاتا ہے۔ یہ مفلسی نہیں ہوتی۔ ہر زبان میں ایسا ہوتا ہے۔ جیسے چائینیز میں میکڈونلڈز کو مائے دی لو یا جاپانی میں مائیکروفون کو مائیکو بولا جاتا ہے۔ اردو میں ہاسپیٹل کو ہسپتال یا اسپتال، عربی میں پیپسی کو بیبسی۔ یہ تب کیا جاتا ہے جب متبادل صوتی کیریکٹر یا الفاظ نہیں ہوتے یا آسانی سے ادا نہیں ہو پاتے۔
انگریزی کے سٹیک ہولڈر کو سٹیک ہولڈر استعمال کرنا اردو ہی کہلائے گی یا سٹیکر کہا جا سکتا۔ جیسے کمپلینٹ کو شکایت کے بجائے کمپلین لکھا جاتا ہے اکثر۔ زبان جامد نہیں ہوتی۔ اس میں ارتقاء ہوتا رہتا ہے۔ اردو اور ہندی میں پہلے سے بہت سے انگریزی اور خاص طور پر پرتگیزی کے الفاظ شامل ہیں جیسے گلاس، بالٹی۔ اب انگریزی میں کوزے یا لوٹے کے لیے کوئی لفظ نہیں تو کیا انگریزی مفلس ہو گئی؟ جب زبان بنی تب جو کلچر تھا وہی چلے گا۔
اسی طرح انگریزی نے بہت سے الفاظ اردو اور ہندی یعنی ہندوستانی سے مستعار لیے جیسے مصالحہ۔ اب جو جس کلچر سے چیز آئے گی اس کو آپ اپنا خودساختہ نام دیں گے تو مزاحیہ لگے گا۔ جیسے کنڈوم کو کچھ لوگ آلہ بندش تولید کہتے اور اب یہ بھی فارسی کے الفاظ ہیں۔
زبان عوام بناتی ہے۔ جو وہ استعمال کریں وہی زبان ہے چاہے جہاں سے بھی آئے۔ الفاظ سے زبان نہیں بنتی۔ زبان گرائمر، رسم الخط اور انشاپردازی سے بنتی ہے۔ اسی میں آپ کوئی بھی لفظ مستعار لے کر استعمال کر سکتے ہیں۔ کیونکہ سب زبانیں ایک دوسرے سے الفاظ مستعار لیتی ہیں اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
مزید یہ کہ زبان عوام ہی بناتی ہے۔ روزمرہ محاورہ اور جو عمومی ہو گا وہی چلے گا۔ ورنہ ہمارا ایک پورا ادارہ ہے ادارہ فروغ قومی زبان جو ستر سالوں سے عوام کے ٹیکس پر پل رہا ہے اور اردو میں الفاظ کے متبادل بنا بنا کر لسٹیں شائع کرتا رہتا ہے مگر کوئی ان الفاظ کو پوچھتا بھی نہیں۔ اب لسٹ کی اردو بھی موجود ہے اور پرانی ہے۔ کسی کو معلوم ہے یا کوئی استعمال کرتا ہے؟ وہی لفظ چلے گا جو عوام میں آسان اور مقبول ہو گا۔
ڈاکٹر عاکف خان
عدنان خان کاکڑ کا جوابی کمنٹ: بندہ مشکل میں پڑے تو کسی پینڈو سے پوچھ لے. جیسے موٹر سائیکل کے سائیڈ بورڈ کا آپ چاہے جتنا مرضی نستعلیق ترجمہ کر لیں لیکن جو بات ٹاپا میں ہے وہ نہیں بنے گی. اسی طرح انگریز چاہے پک اپ کہیں اور امریکی ٹرک، لیکن اردو لفظ ڈالا ہی ہے
No comments:
Post a Comment