Showing posts with label Rationalist Society of Pakistan. Show all posts
Showing posts with label Rationalist Society of Pakistan. Show all posts

Sunday, April 28, 2024

سائنس کیسے کام کرتی ہے اور ہمارے سوشل میڈیا دانشور

 

Science Experiment Vectors by Vecteezy

تحریر: ڈاکٹر عاکف خان

مختصراً سائنس ایسے کام کرتی ہے کہ جب آپ کوئی مشاہدہ کرتے ہیں اور اپنے سابقہ علم کی بنیاد پر کوئی مفروضہ بناتے ہیں تو سائنسی طریقہ کار کے مطابق آپ یہ نہیں کرتے کہ اس مفروضے کے حق میں ثبوت اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیں۔ یہ طریقہ کار بیسویں صدی سے پہلے استعمال ہوتا تھا اور اسے انڈکشن میتھڈ (Induction Method) کہتے تھے لیکن سائنس کی دنیا میں ایک فلسفی کارل پاپر (Karl Popper) آیا جس نے اس طریقہ کار پر اعتراضات اٹھائے اور سائینٹیفک میتھڈ (Scientific Method) کو نئے سرے سے ڈیفائن کیا۔ 


اب سائنس میں یہ ہوتا ہے کہ جب آپ کوئی مفروضہ بناتے ہیں تو اول اس کو رد کرنے کی سہی کرتے ہیں۔ یعنی ایسے تجربات اور مشاہدات نہیں کرتے جس سے وہ مفروضہ درست ثابت ہو بلکہ ایسے تجربات اور مشاہدات ڈیزائن کرتے ہیں جس سے وہ مفروضہ غلط ثابت ہو سکے۔ اس کو فالسیفیکیشن میتھڈ (Falsification Method or Falsifiability) یا رد کرنے کا طریقہ کہتے ہیں۔ اس طرح کئی تجربات بار بار کیے جاتے ہیں۔ اگر وہ مفروضہ غلط ثابت ہو جائے تو اس کو وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ مگر اگر وہ بدستور غلط ثابت نہ ہو سکے تو اسے درست سمجھا جاتا ہے۔ لیکن مستقبل میں بھی اس بات کی گنجائش ہوتی ہے کہ کوئی نئے تجربات یا نئی ٹیکنالوجی سے کوئی ایسا تجربہ کرے جو اس مفروضے کو غلط یا مزید بہتر بنا سکے۔ 


دوسرا ضروری کام یہ کرنا ہوتا ہے کہ اپنے سارے طریقہ کار کو للھ کر متعلقہ سائنسی جریدے کو بھیجا جاتا ہے جہاں فیلڈ کا ایک بڑا ایکسپرٹ/سائنسدان بیٹھا ہوتا ہے جو اس کام کو پرکھتا ہے کہ کیا یہ واقعی سائنسی معیار پر پورا اترتا ہے یعنی کیا ان لوگوں نے تمام شواہد فالسیفیکیشن سے اکٹھے کیے ہیں۔ کیا بنیادی تجربات کے ساتھ سپورٹنگ تجربات بھی کیے گئے ہیں جسے کوروبوریٹیو ایویڈنس (Corroborative Evidence) یا تائیدی شواہد/تجربات کہا جاتا ہے جو کہ مفروضے کی نہیں ان تجربات کی تائید کرتے ہیں۔ 


تیسرے نمبر پر وہ ایکسپرٹ یہ سب متعین کرنے کے بعد بھی اس کام کو مزید دو سے چار اور بعض اوقات زیادہ ایکسپرٹس کو بھیجتا ہے جو اس کام کو تفصیل سے پڑھ کر اس میں سے غلطیاں نکالتے ہیں، اسے ریجیکٹ کرتے ہیں یا مزید بہتر بنانے کے لیے مزید کوروبوریٹیو ایویڈنس پر مبنی تجربات پروپوز کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ کام شائع ہوتا ہے۔ اس عمل کو پیئر ریویو (Peer Review) کہتے ہیں۔ ان پیئر ریویور (Reviewer) کو کام کرنے والے سائنسدان نہیں جانتے تا کہ وہ ان پر اثرانداز نہ ہو سکیں۔ اس کو سنگل بلائنڈ ریویو (Single Blind Review) کہا جاتا ہے۔ کچھ جریدے ڈبل بلائنڈ ریویو (Double Blind Review) استعمال کرتے ہیں۔ جس میں ریویور بھی کام کرنے والوں کو نہیں جانتے۔ مگر کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی دوست۔ 


اس کے بعد یہ ہوتا ہے کہ کچھ سائنسی جریدے اس کام میں بہت سختی دکھاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ساکھ مضبوط ہوتی ہے۔ جبکہ کچھ جریدے اس کام میں نرمی دکھاتے ہیں جس سے ان کی ساکھ تھوڑی کمزور ہوتی ہے۔ اس ساکھ کو اس جریدے کے کوارٹائیل، امپیکٹ فیکٹر، سائتیشن سکور، ایچ انڈیکس (یعنی دوسرے جرائد نے اس جریدے کے کام کے آزاد حوالے یعنی دوسرے سائئنسدانوں کی طرف سے حوالے کتنے دیے ہیں)۔ لیکن ان اعداد و شمار پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاتا۔ بعض اوقات ایک کم ساکھ والے جریدے میں اچھا کام اور ایک اچھی ساکھ والے جریدے میں ایوریج کام بھی شائع ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں کی کمیونٹی کے اندر بھی اس بات کا علم ہوتا ہے کہ کونسا جریدہ بہتر ہے اور کونسا نہیں۔ ایکسپرٹس کو یہ بھی علم ہوتا ہے کہ کون سا کام اچھے طریقے سے کیا گیا ہے اور کونسا نہیں۔ 


اس کے بعد ان شائع شدہ مقالوں کو ہزاروں مزید ایکسپرٹس پڑھتے ہیں ریپیٹ اور ریپروڈیوس کرتے ہیں یعنی وہ کام اپنی لیب میں آزادانہ طور پر نئے سرے سے کرتے ہیں۔ یہ کام عموما ماسڑرز اور پی ایچ ڈی سٹوڈنٹس اپنا کام سیکھنے کے لیے کرتے ہیں یا اگر کسی نے کنفرم کرنا ہو وہ کرتا ہے۔ پھر اسی کام سے متعلقہ کئی دوسرے کام یا اس کے اگلے مراحل کا کام کیا جاتا ہے۔  اس کے بعد اگر وہ سائنس ایپلائیڈ ہو تو اس کے مطابق نئی ٹیکنالوجی بنتی ہے جو کہ واقعی میں کام کرتی ہے اور اس میں وقت اور ضرورت کے مطابق ٹیکنالوجسٹ اور انجینیئر مزید بہتری لاتے ہیں۔ تھیوری آف گریویٹی اور ارتقاء کے نظریات اس طریقہ کار سے ہو کر گزرے ہوئے ہیں اور ابھی تک ان کو رد کرنے والے تمام تجربات غلط ثابت ہوئے ہیں، اس لیے ان کو درست تسلیم کیا جاتا ہے۔ اگر آج بھی کوئی دسویں مالے سے چھلانگ لگا کر اوپر کو اڑے یا یا کوئی ایسا فاسل دریافت کر دے جو ارتقاء کے نظریے کے برخلاف ہو یعنی آپ اگر انسان کا فاسل چھ کروڑ سال پہلے کا دریافت کر لیں تو باآسانی ان نظریات کو رد کر سکتے ہیں اور سائنسدان بخوشی آپ کی بات کو مانیں گے بلکہ آپ کو یقینا نوبیل پرائز سے بھی نوازا جائے گا۔ 


کارل پاپر کے اس طریقے کو وضع کرنے کے بعد محض سو سالوں میں سائنسی ترقی کا حال آپ نے دیکھ لیا ہے۔ جنرل ریلیٹیوٹی کی بنیاد پر پوری دنیا کا کمیونیکشن نظام کام کرتا ہے۔ ساری میڈیکل سائنس ارتقاء کے نظریے کی وجہ سے کام کرتی ہے۔ 


سائینٹیفیک میتھڈ کی ایک اولین مثال ایڈنگٹن (Eddington) کا وہ تجربہ تھا (اس پر ایک فلم بھی بن چکی ہے Einstein and Eddingtonکے نام سے) جس نے آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی کو درست ثابت کیا۔ حقیقت میں وہ تجربہ آئن سٹائن کی تھیوری کو رد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یعنی کہ اگر ایڈنگٹن کو سورج گرہن کے وقت ستارے اپنی جگہ سے ہلے ہوئے نظر نہ آتے تو آئن سٹائن کی تھیوری کہ گریویٹی سپیس کو موڑتی ہے اور روشنی بھی اس کے ساتھ مڑتی ہے غلط ثابت ہو جاتا۔ 


مختلف سائنسز میں یہ طریقہ کار مختلف طریقوں اور ناموں سے استعمال ہوتا ہے۔ میتھیمیٹکس میں کانٹراڈکشن سے، سوشل سائنسز اور تھیوریٹیکل سائنسز میں شماریات یعنی سٹیٹیسٹکس سے کانفیڈنس لمٹ معلوم کی جاتی ہے۔ شماریات نیچرل اور فزیکل سائنسز میں بھی کوروبوریٹیو ایویڈنس کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ چونکہ میں ایک فزیکل سائنسز کا طالبعلم ہوں تو اسی حوالے سے مثالیں دیں۔


اب ایسے علوم جن کو غلط ثابت کرنے کے تجربات نہیں کیے جا سکتے جیسے مثال کے طور پر آسٹرالوجی، پامسٹری، نیومرالوجی، ہومیوپیتھی وغیرہ۔ آپ کو ان کے ماننے والے ہمیشہ تائیدی ثبوت دیتے نظر آئیں گے۔ فلاں کے برج میں یہ تھا تو یہ ہوا۔ فلاں نے ہومیوپیتھی کی دوائی لی تو پتھری نکل گئی۔ مگر نہ تو وہ خود اپنے مفروضوں کے لیے رد کرنے والے تجربات کریں گے، نہ کسی کو کرنے دیں گے نہ کسی سے پیئر ریویو کروائیں گے کہ کیا سب برجوں کے ساتھ یہ ہوا کیا پتھری محض پانی کے استعمال سے تو نہیں نکل آئی، بہت سے لوگوں کو ہومیوپیتھی کی دوائی دیے بغیر چیک کر کے شماریاتی تجزیہ کیا جائے وغیرہ۔ اس لیے ان چیزوں کو سوڈو سائنس کہا جاتا ہے۔ 


اصل میں یہ پوسٹ لکھنے کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ دانشور خواتین و خضرات اپنے نظریات کے تائیدی شواہد ہی اکٹھے کرتے نظر آتے ہیں۔ کلاوٹ، فالوورز اور وہ لوگ جو کمنٹس میں واہ واہ، مور پاور ٹو یو، کیا بات ہے، بہت اعلی، لکھتے/لکھتی رہا کریں، وغیرہ جیسی گردانیں کرتے ہیں۔ مگر جونہی کوئی ان کے مفروضوں کے برخلاف شوائد یا دلیل دے تو اس کو لیبل لگا کر بلاک کر دیا جاتا ہے۔ اناپرستی اور خودپرستی کا رقص شروع ہو جاتا ہے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ تضحیک اور ذاتی حملے اس میں شمار نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کو نہ صرف بلاک کرنا چاہیے بلکہ پچھلی پوسٹ کی وضاحت کی روشنی میں گھر پہنچا کر بھی آنا چاہیے۔ 


(ڈاکٹر عاکف خان)


#docakkh #ڈاکٹر_عاکف_خان #akifonymous

Sunday, June 25, 2023

گرم ٹھنڈی تاثیر، مچھلی اور یرقان (جانڈس)


پروٹین کو میٹابولائز کرنے کے لیے جسم کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے گرمی لگتی ہے اور پھر پروٹین کے میٹابولزم سے مزید حرارت پیدا ہوتی ہے اس کے بعد امائینو ایسڈز جو کہ پروٹین کے بریک ڈاون یا میٹابولزم سے بنتے ہیں وہ نئے پروٹین بناتے ہیں یہ عمل بھی ایگزوتھرمک یعنی حرارت زا عمل ہے۔ اسی لیے حرارت پیدا ہوتی ہے اور جسم کو گرمی محسوس ہوتی ہے۔ چونکہ یہ سارا کام جگر میں ہوتا ہے تو جن لوگوں کا جگر کمزور ہوتا ہے ان کو یرقان ہو جاتا ہے۔ اس کو گرم تاثیر بھی کہا جاتا ہے۔ یہی کام چاکلیٹ یا زیادہ پروٹین والی کوئی بھی چیز کرے گی جیسے پروٹین شیک۔ جبکہ پھل سبزیاں کم کیلوریز پیدا کرتی ہیں۔ بعض سبزیوں جیسے کھیرے میں زیرو کیلوریز ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کی تاثیر ٹھنڈی بتائی جاتی ہے۔ 

 ڈرائی فروٹس میں شوگر کی مختلف اقسام بہت ذیادہ کنسنٹریشن میں ہوتی ہیں جیسے گلوکوز یا فرکٹوز وغیرہ۔ اس لیے وہ جسم کو بہت کیلوریز، حرارت یا انرجی دیتے ہیں۔ گرمیوں میں مسام بند ہونے کی وجہ سے پسینہ باہر نہیں نکلتا تو پھر ریش یا دانے نکلتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ گرم چیزیں کھانے سے ایسا ہوا۔ جبکہ مصالحے کھانے سے جسم کے ہیٹ ریسیپٹرز ایکٹیویٹ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے گرمی لگتی ہے۔ گوشت اور مصالحوں کے نتیجے میں محسوس ہونے والی حرارت مختلف قسم کی ہے۔ ایک میں واقعی حرارت پیدا ہوتی ہے جبکہ مصالحوں کے چکر میں صرف محسوس ہوتی ہے بنتی نہیں ہے۔ لیکن حکیم آپ کو یہ بتائیں گے کہ ایک ہی بات ہے جبکہ یہ غلط ہے۔ جن لوگوں کا جگر کمزور ہوتا ہے انہیں پروٹین ڈائجیسٹ کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اگر جگر کو ذیادہ پروٹین ڈائجیسٹ کرنے پر لگایا جائے گا تو وہ کام کرنا بند کر دے گا جس کی وجہ سے یرقان کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے کسی کو لیور سروسیس یا جگر کا سرطان ہو یا فیٹی لیور ہو جائے ایل ایف ٹی کی تعداد بڑھ جائے پروٹین لوڈ زیادہ ہونے سے۔ اسی لیے پیلے یرقان یا جانڈس کی صورت میں ڈاکٹر پروٹین کھانے سے منع کرتے ہیں اور جسم کی انرجی گلوکوز سے ایکسٹریکٹ کرنے کا کہتا ہیں کیونکہ گلوکوز کی بریک ڈاون آسان ہوتی ہے پروٹین کی بہ نسبت اور جسم پر کم بوجھ ڈالتی ہے۔ شراب نوشی کی صورت میں بھی یہی ہوتا ہے کیونکہ ایتھانول کی بریک ڈاون بھی جگر میں ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک سمپل کمپاونڈ ہے مگر ہائی کنسنٹریشن پر جگر کو ذیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ شراب کو معتدل انداز میں پینا چاہیے تا کہ جگر پر بوجھ نہ پڑے۔ اسی طرح گوشت بھی سبزیوں کے ساتھ بیلنسڈ طریقے سے کھانا چاہیے۔ ایک کھانے میں 220 گرام یا ایک پاو سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے ورنہ جگر پر بوجھ پڑتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی بھی چیز کی کثرت سے جسم کے حصے متاثر ہوتے ہیں۔ زیادہ تمباکو نوشی سے پھیپھڑے زیادہ کھانا کھانے سے معدہ۔ 

 یہاں پر تین باتیں ذہن نشین رکھیں۔ حرارت محسوس ہونا، حرارت کا پیدا ہونا اور جگر پر بوجھ پڑنا تین مختلف عمل ہیں۔ مصالحوں سے حرارت محسوس ہوتی ہے، گلوکوز، ڈرائی فروٹ، پروٹین اور شراب نوشی سے حرارت پیدا ہوتی ہے جبکہ ذیادہ پروٹین اور ذیادہ شراب نوشی کی صورت میں جگر پر بوجھ پڑ سکتا ہے۔ لہذا صرف حرارت محسوس یا پیدا ہونے کی صورت میں آپ کو یرقان نہیں ہو گا یعنی گرم تاثیر صرف ایک عرف عام ہے اور اس کو ایک مغالطے کے طور پر پرانے وقتوں سے ہر کلچر میں علم کی کمی کی وجہ ان کھانوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جن سے حرارت پیدا ہو چاہے یرقان ہونے کا احتمال ہو یا نہ ہو۔ جو کھانے ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں وہ زیادہ حرارت پیدا کرتے ہیں۔ اسی لیے گرمیوں میں بھوک بھی کم لگتی ہے اگر آپ کثیف کھانا یا پروٹین ڈائیٹ کھائیں۔ چنانچہ لوگ ہلکی غذا کھاتے۔ جبکہ سردیوں میں بار بار بھوک لگتی ہے۔ اب نیوٹریشن سائنس بہت ترقی کر چکی ہے لہذا روزانہ علم میں اضافہ ہوتا ہے اور نئے اور بہتر سے بہتر علم کے ساتھ نئی اور بہتر ادویات بھی آتی ہیں جو پرانے علم اور پرانی ادویات کو ریپلیس کر دیتی ہے۔ 

 پس نوشت: یرقان کی اور بہت سی وجوہات بھی ہوتی ہیں ضروری نہیں وہ اس وجہ سے ہو۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب جگر پہلے سے کمزور ہو۔ یہاں صرف پیلے یرقان یا یرقان کی علامات کی بات ہو رہی بلکہ اصل اور وائرل یرقان کی نہیں۔ ویسے ہیپاٹائٹس اے کو یرقان کہتے۔ یہ اور اے بی سی یرقان وائرل بیماریاں ہیں جو جگر کو متاثر کرتی ہیں۔ یرقان اچانک اور کم عرصے کے لیے ہوتا ہے اور ریسٹ کرنے اور اچھی غذا، جگر پر مرغن غذاوں اور پروٹین لوڈ نہ ڈالنے سے جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس کے لیے اینٹی وائرل ادویات لینی پڑتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی کے لیے پہلے سے ویکسین بھی لگتی ہے جو چھ ماہ کا کورس ہوتا ہے۔ یرقان یا ہیپاٹائٹس اے گندے پانی اور گندی خوراک سے پھیلتا ہے۔ جبکہ بی اور سی جسمانی مرطوبات یعنی خون وغیرہ سے پھیلتے ہیں۔ بی سب سے زیادہ متعدی ہے اور سی سب سے زیادہ خطرناک۔ اس کے علاوہ ڈی اور ای بھی ہیں لیکن وہ اتنے عام نہیں ہیں۔ 

 یرقان ضروری نہیں ہیپاٹائٹس اے ہی ہو یعنی ضروری نہیں وائرس کی وجہ سے ہی ہو۔ یہ جگر کی کسی اور بیماری یا کمزوری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں رنگ پیلا پڑ جاتا ہے کیونکہ خون کی خلیے ٹوٹنے سے جو پیلا بائیلیروبین کمپاونڈ بنتا ہے اس کو کلیئر کرنا جگر کا کام پوتا ہے۔ اگر جگر صحیح کام نہیں کر رہا تو وہ جسم میں واپس جاتا ہے اور جسم کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے۔ نو مولود بچوں میں جن میں جگر نے اپنا کام صحیح طور پر شروع نہیں کیا ہوتا ان میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ جگر کے کینسر میں بھی یرقان کی علامات نظر آتی ہیں۔ سیروسس میں بھی۔ مزید: میں میڈیکل ڈاکٹر نہیں ہوں، یہ ایک سائنسی تناظر ہے۔ اگر آپ کو کوئی علامات ہوں تو اپنے معالج سے رجوع کریں۔ شکریہ۔

Monday, May 29, 2023

Why Homeopathy is a Fraud?


I am writing this blurb because being a Chemistry PhD and my position on homeopathy, I am often asked why I consider homeopathy a fraud (my detailed intro is at the end of this article). In this blurb, I will dwell into the details of homeopathy and principles of chemistry with references on the research and previous attempts to debunk this quackery.

Why is homeopathy a fraud/pseudoscience?

Homeopathy was first invented by a German doctor in 1700s when one day he ate cinchona bark and developed fever. He quickly ran the horses of his imagination and established by himself without any experimentation or scientific confirmation that since cinchona gave him fever and it treated malaria and since fever is a symptom of malaria and cinchona treats malaria, the things which give fever can cure diseases with fever and hence anything that can produce symptoms of a disease can cure that disease. It is like saying that since allergy makes your face red, if someone slaps you on the face to turn it red, your allergy will be cured. It is a logical fallacy from the beginning. Such as, since rain wets the street, so if the street is wet, there must have been rain. This is not true. Street could’ve been wet due to other reasons. And here it is not true at all. Cinchona does not induce fever. Fever is induced by body’s immune system when it is fighting an infection in order to kill the bacteria/viruses. And if body temperature rises beyond a limit, organs can fail. 

So you see the fiction from the start. He had no evidence for his revelation. He just thought to himself that this might be the case. Then he developed two rules for homeopathy: 1) like cures like, 2) when you dilute things, they become potent. Why and how? He didn’t say anything. Even if you ask any homeopath quack these questions today, they will have no answer or at best they will refer you to one study by a French scientist and Nobel laureate and "virologist" Luke Montagnier, where he claimed that "aqueous nanostructures (if such things even exist)" derived from DNA sequences produce electromagnetic signals. This paper was published in a new journal and guess what he was himself the chairman of the editorial board of that journal. [1] This study has been debunked many times afterwards due to its scientific flaws as well. [2] And guess what, he is also an anti-vaxxer, which means he is against the use of vaccines, himself being a virologist. He also believed that COVID19 is a man-made virus. [1] Nobel in one field does not make you an expert in other fields. They would also refer you to a paper by French immunologist Jacques Benveniste for his paper in Nature, where he "proved" water memory effect. [3] But they will not tell you that that paper was later extensively and publicly debunked by Nature itself and Benveniste failed to replicate the original results. He also refused to retract the paper and eventually had to return the public funding used on the research. The homeopathic quacks and people defending homeopathy will also ignore thousands of studies that have debunked homeopathy. 

Why do the two principles of homeopathy not work?

Let’s find out why these two so-called principles are not just made up lies and go against science (tested and applied knowledge that works) but you can debunk them easily with common sense. The first one is that like cures like. This is not true. Likes don’t cure likes. If you get poisoned by some poisonous gas for example, will you try to take more of it inside you to make it cure you? Nobody will. Not even non-conscious animals will stay at a place where there is more of a chemical that has harmed them in the first place. There is no evidence of like curing like, which means that no experiment has ever confirmed this to be true. 

Homeopaths will tell you this is not true because vaccines are an evidence that like cures like. Just on the surface. Vaccines contain biological molecules or dead virus with specific binding sites on their surface that can trigger antibodies production in the body that can kill the same biological molecules and viruses in the future. The antibodies that are produced as a result of vaccination are completely different molecules and are not “like” viruses, neither do homeopathic water creates any kind of antibodies. Anti means opposite, not alike. Besides, physiological ailments like diabetes, cancer, cardiac diseases, muscular diseases, injuries, autoimmune diseases, liver, kidney, eye, stomach, reproductive organs, nose or ear diseases are not caused by any foreign body. They can’t be treated by vaccines. They need medicines which nip the actual problem in the bud. For example, for an ear infection, you need an antibiotic, which would reach to the infection site in the ear and would kill bacteria there. There is no margin for putting more “like” bacteria to kill those bacteria. 

This brings us to the second principle; potentiation, where homeopaths claim that dilutions increase potency. Since homeopaths will argue that we do not say that one should take the actual amount of the same thing that causes similar symptoms of the disease but its little amount. They say they dilute those harmful things in order to make them potent/powerful. The more they are diluted, the more potent they are.

It means that if you take a jug of water with one litre or 1000 millilitres and add sugar to it and then take one millilitre (a fifth of a teaspoon) and put it in another glass and then add water to it. The next glass is supposed to be more sweet. Right? Now you are getting the point. 

Homeopaths do the same thing. They dissolve one part of a substance in 100 parts of a solvent. They call it 1C. Then they take one part and dilute it in again 100 parts, making 2C, which is 1 in 10,000 parts solution and again to 3C as 1 in a million parts solution. Usually they sell 20-30C solutions. At 15C, the solution is equivalent to one drop in all oceans of the world. At 20C, not even one molecule of the original substance is present in the solution. How can that substance be effective in treating you when it is not even there? 

Water Memory Effect, is it real?

This brings us to water memory effect. I remember there was a Pak-China conference in Islamabad in Pak-China center in 2011 or so. There was a homeopathy stall at the conference. After I presented my poster on removal of arsenic from drinking water with the help of nanoparticles, I was wandering around stalls when I came across this one. I have a good knowledge of homeopathy as well because my grandfather and aunt used to be homeopathic practitioners. I thought of asking him some questions just for fun. When I told him that there is not one single molecule of the original substance left in a 20C or 20X dilution, how can they claim the effectiveness. To which he said the water keeps the memory. I said if that’s the case the same water dissolves everything in its way from our poop to urine of animals and humans and all the toxins, what makes the water only keep the memory of your molecules? To which he said because we shake the solution in a specific way. What happens then, I inquired. He said the rays transfer the effectiveness. What rays? There are specific rays (he actually wanted to refer towards the debunked study of Benveniste, mentioned above). I told him I am an expert in spectroscopy and know about all kind of rays. He can tell me. To which he told me to visit their factory and they will arrange my meeting with a bigger expert who could answer my questions. I highly doubted that but I left in peace. 

The water memory is another lie to cover the previously told lies and has been debunked by scientists. There was a famous Horizon experiment, where the Benveniste's water memory paper claiming water memory effect was debunked live on BBC (link of the study below). In that study, no difference was found between ordinary water and a diluted solution to have any kind of physiological effect. [4, 5]

Why do people still believe it works?

People believe in all kinds of thinks being effective, from acupuncture to acupressure and magic to salamander’s oil. This is mostly because of Placebo effect. When you believe something works, your brain activates several biochemical and hormonal processes within your body, which can sometimes relieve pains or convince you that you’re getting better. You must have seen doctors often prescribing additional multivitamins to patients in order for them to think that they are taken seriously, especially when there is no specific illness. Similarly, when patients have no specific illness, they get convinced that the thing they believed to be effective was really effective. Sometimes, patients get cured with time on their own and the role of sugary water they call homeopathic medicine is zero. 

Homeopaths will also tell you that they have effectively cured kidney stones. This is one thing they gallantly claim. Major reason why homeopathic medicine works is that kidney stones tend to be removed by themselves in 90% cases even if no medicine is taken. In other cases, homeopaths make patients drink a lot of water with their sugary pills that it helps them in washing off stones. I had a detailed conversation with a homeopathy practitioner once on homeopathy and kidney stones, which is present on YouTube (Link below - talk is in Urdu language). [6, 7] Those who have watched House M.D., must remember the episode where Dr. House cures a patient with some candies.

If it is just sugary water and works as placebo, then why is homeopathy harmful?

Homeopathic medicines are usually not regulated or are poorly regulated in third world countries. Sometimes, practitioners sell crushed regular OTC medicines such as paracetamol or aspirin. They maybe fine for a healthy person. But for example, if someone has stomach ulcer, aspirin will be deadly for them, especially when its protective coating has been removed during crushing. Similarly, glucose pills can be dangerous for diabetic patients. I have seen patients losing their eyesight after taking homeopathic pills (essentially highly pure glucose) due to hyperglycaemia (high sugar). 

Another harm is that patients having actual diseases turn out to waste money and precious time that could save their lives if proper treatment had been started within time. You must also have seen doctors complaining that when patients reach at a very critical stage, only then they come to us. That is also why you never see people rushing to homeopaths in emergencies. They always end up in ERs in normal hospitals because deep down they also know homeopathy is a fraud. Therefore, this belief that homeopathic formulas have no side effects is more dangerous than few side effects of real medicines. 

You may also wonder why homeopaths always claim to be experts of diseases that are chronic and would never claim expertise over acute conditions including injuries, heart failure or brain stroke. 

Fun fact: Famous science enthusiast and rationalist James Randy once engulfed a bottle full of homeopathic sleeping pills. Nothing happened. (Gladly, he was not in Pakistan or else there could be real alprazolam instead of homeopathic medicine inside it.) 

I am happy to respond to any questions or further details on the matter. You can ask the questions in the comments. If they needed detailed answer, I will post another article. Don't forget to subscribe the blog in that case by writing your email address in the lower left corner. You will get every new post directly in your email inbox.


References:

[1] Luc Montagnier's Journal: https://en.m.wikipedia.org/wiki/Luc_Montagnier
[2] French Nobelist Escapes 'Intellectual Terror' to Pursue Radical Ideas in China, https://www.science.org/doi/10.1126/science.330.6012.1732
[3] Benveniste's Paper on Water Memory Effect, https://en.m.wikipedia.org/wiki/Jacques_Benveniste
[4] The Horizon Test, https://www.bbc.co.uk/science/horizon/2002/homeopathy.shtml
[5] The Horizon homeopathic dilution experiment, https://rss.onlinelibrary.wiley.com/doi/full/10.1111/j.1740-9713.2005.00109.x
[6] A talk with a homeopathic practitioner - Part 1. https://youtu.be/ACYIbLtdRNQ
[7] A talk with a homeopathic practitioner - Part 2. https://youtu.be/zhftD06I8-0

Further Readings:
  • What is homeopathy? https://www.livescience.com/31977-homeopathy.html 
  • What is homeopathy? https://www.webmd.com/balance/what-is-homeopathy 
  • Why I changed my mind about homeopathy? https://amp.theguardian.com/science/blog/2012/apr/03/homeopathy-why-i-changed-my-mind 
  • Does homeopathy work? NHS UK, https://www.nhs.uk/conditions/homeopathy/ 
  • 1,800 Studies Later, Scientists Conclude Homeopathy Doesn’t Work, https://www.smithsonianmag.com/smart-news/1800-studies-later-scientists-conclude-homeopathy-doesnt-work-180954534/ 
  • Why homoeopathy is pseudoscience? https://link.springer.com/article/10.1007/s11229-022-03882-w 
  • Homeopathy  - where is the science? https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC6399603/ 
  • Why homeopathy is nonsense? http://www.economist.com/blogs/economist-explains/2014/04/economist-explains
  • Why homeopathy is pseudoscience? https://link.springer.com/article/10.1007/s11229-022-03882-w

About Me: I am a PhD in Chemistry (USTC, Hefei, QS World Ranking 94, Subject World Ranking 36) and have one master's in Chemistry (Inorganic and Analytical Chemistry) from Quaid i Azam University, Islamabad and one master's in Materials Science and Engineering from NUST, Islamabad. I have around 15+ years of experience in research, teaching and industry with around 70 research publications in highly ranked journals of chemistry, physics and materials science (in Wiley Germany, SpringerLink, Nature, American Chemical Society and Royal Society of Chemistry Publishers.) I am also a member of American Chemical Soceity, Chemical Society of Pakistan, Pakistan Vacuum Society, Chinese Chemical Society and Chinese Industrial Chemistry Society. Besides that, I have experience in analysis, quality, research and development of drugs in pharmaceutical industry. Besides that, I have carried out research on diverse areas of chemistry, physics, biology and materials science including artificial enzymes, cancer therapy, wound healing materials, nanomaterials, catalysis, electrochemical energy storage and conversion and water pollution and remediation (removal and effects of heavy metals, POPs, organic pollutants and radioactive metals.) Here are my Google Scholar and ResearchGate profiles.

Sunday, December 9, 2018

Moon sighting: Discussing scientific perspective with astronomer and scientist Salman Hameed of Hampshire College, Massachusetts





Akif Khan and Salman Hameed discuss the topic of moon sighting, the method through which the start of months of the Islamic calendar are identified.  Khan jokes that it could also be called “moon fighting”, as announcements about the sighting of the moon (or not) can make the beginning of holidays rather chaotic.
They start by discussing how Hameed became interested in astronomy, watching Carl Sagan on Cosmos, realizing that professional astronomy was a possibility.
Hameed describes the Moon’s phases from an astronomer’s perspective.  He notes how the well-documented orbit of the Moon around the Earth means that the calculations for the phases are very precise and can readily be known far into the future.  He clarifies how the structure of the religious sighting of the Moon differs:  because it needs to be sighted with the human eye, and because of variations in atmospheric conditions (cloud, haze, etc), it is unclear how far past the astronomical new moon an observer must be before the new crescent is visible.  Hameed suggests that at approximately 14 hours past the astronomical new moon, the crescent becomes possible to be viewed with the naked eye on Earth under optimal viewing conditions.  For less optimal conditions, perhaps 18 or 20 hours past the astronomical new moon.
The pair discuss the problems experienced in Pakistan about sighting the Moon, including attempting to sight the new crescent from less than optimal locations.  They suggest that standardizing the calendar based on some mark would eliminate all the problems, and allow people to plan ahead.  Hameed mentions various ways this standardization could occur, from using the astronomical new moon to choosing a standard offset from the astronomical new moon, to centering the viewing based on what is seen (based on astronomical measurement) in Mecca.
Hameed notes that it is likely only a matter of time before this standardization will be forced to occur.  He suggests that people will be living on the Moon itself or on Mars within the next century or two, and will thus be unable to sight the Moon’s crescent with the naked eye from those locations.  At that point, some standard will have to be used.
The video is part of a media documentary series by the Rationalist Society of Pakistan.  This video was directed by Akif Khan, and the media coordinator was Anila Athar.

Thursday, July 18, 2013

ملالہ کا ڈرامہ – سازشی نظریے

پوری دنیا کے ٹی وی، اخبارات اور نیوز چینلز پر چلنے والے آج کل ایک رجحان کی ہی بات کرتے ہیں جس میں ہماری قوم گھری ہوئی ہے۔ ڈرامے کا مرکزی کردار ٹین ایجر ملالہ یوسفزئی نے انجام دیا، ڈرامے میں نام نہاد طالبان عورتوں کے حقوق اور تعلیم کے لیے آواز اٹھانے پر ملالہ کو گولی مار دیتے ہیں۔ طالبان سے منسوب تمام کہانیاں محض افسانہ ہی تو ہیں حالانکہ طالبان تو اس روئے زمین کے سب سے معزز اور امن پسند لوگ ہیں۔ کالی پگڑیاں باندھنے والے ان خراسانیوں کے بارے میں پیشین گوئی کی گئی ہے کہ یہ اسلام کے رکھوالے ہیں اور بس چند برے لوگوں کی وجہ سے ہی بدنام ہیں جو کہ سی آئی اے، را اور موساد کے اہلکار ہیں۔ 

Thursday, April 18, 2013

The Battles of (Ir)Rationality



Last week I shared an article of Greenwald, which was in reply to Sam Harris and Dawkins "irrational Islamophobia" and alongwith it the emails exchange between Sam Harris and Greenwald on RSOP, when he retweeted Murtaza Hussain's (A toronto based columnist) article on Sam Harris and Dawkins attitude. This is Dawkins infamous quote which spurred a debate in liberal as well as atheist circles,

"Haven’t read Koran so couldn’t quote chapter & verse like I can for Bible. But often say Islam [is the] greatest force for evil today."

This one is in continuation to that. The question is, is new-atheism synonamous to Islamophobia? This is what Harris says about it,

"There is no such thing as “Islamophobia.” This is a term of propaganda designed to protect Islam from the forces of secularism by conflating all criticism of it with racism and xenophobia. And it is doing its job, because people like you have been taken in by it."

Here is a reply of Sam Harris to Greenwald (courtesy: Faraz Talat) and here is Greenwald's email exchange with Harris. This is Mortaza Hussain's article. Another similar article written by Nathan Lean is here.

Mortaza has this to say,

"Just as it is incumbent upon Muslims to marginalise their own violent extremists, mainstream atheists must work to disavow those such as Harris who would tarnish their movement by associating it with a virulently racist, violent and exploitative worldview"
In addition, here is Nathan Lean's concluding paragraph.

"How the New Atheists’ anti-Muslim hate advances their belief that God does not exist is not exactly clear. In this climate of increased anti-Muslim sentiment, it’s a convenient digression, though. They’ve shifted their base and instead of simply trying to convince people that God is a myth, they’ve embraced the monster narrative of the day. That’s not rational or enlightening or “free thinking” or even intelligent. That’s opportunism. If atheism writ large was a tough sell to skeptics, the “New Atheism,” Muslim-bashing atheism, must be like selling Bibles to believers. After all, those who are convinced that God exists, and would otherwise dismiss the Dawkins’ and Harris’s of the world as hell-bound kooks, are often some of the biggest Islamophobes. It’s symbiosis — and as a biologist, Dawkins should know a thing or two about that. Proving that a religion — any religion — is evil, though, is just as pointless and impossible an endeavor as trying to prove that God does or doesn’t exist. Neither has been accomplished yet. And neither will."
Relating to the Dawkins episode, this account is shared by Asad Masood with this comment "a few months ago Peter Higgs called Dawkins 'almost fundamentalist." This story by Alok Jha, published in The Guardian can be read here. Thanks to Asad, he provided another story by Nigel Farndale on the same.

However, in my opinion not only these new-atheists, especially Sam Harris are consciously or unconsciously beginning to develop Islamophobia but extremists, western salafists and modern Islamists like Anjem Ch. and Hizb-ut-Tehrir also hide behind "Islamophobia excuse" to justify their weird attitudes and self-righteous ideologies.

Wednesday, February 6, 2013

Getting high on Muslim Conversions in West

Today in RSOP, a guy, religiously very passionate posted some text (his own thoughts or maybe some copy paste stuff) that there is a 25% rise in the Muslim conversions in France last year. Well to many of my friends and readers of this blog, it will be exciting enough, really cool and a big deal. But before we get high on this, there comes a reality check. Let's have it and ask ourselves some serious questions. 

1. Are these converts Shia, Sunni, Ahmedi or Wahabi? I hope as soon as they'll learn about this confusion and whether they are accepted as Muslims by their other new brothers in faith, they'll get bamboozled. 

2. In Europe and US, people are free to think and act and they like experiencing these kinds of spiritual adventures for soul searching. They keep on switching religions from one to another; sometimes becoming hippies and enjoying drugs and sex or sometimes budhism just for the sake of an experience of spiritual meditation. Sometimes they become Muslim too. It would be great to have a research on, "How many do sustain this faith after being converted?"

 3. How many are leaving Islam in this age when they are being confronted by some disturbing questions in the modern world. Like slavery, polygamy, women rights, inheritance issues, extremism, fundamentalism in Muslims and so on and so forth. Probably, it might be a propaganda of some "Western Islamophobes." But really can we give it a try to ask the question that how many those our brothers of less faith are being fooled out by these "Western Islamophobes?"

4. How many are leaving Islam due to the atrocities done to them by their very own kind (brothers in faith), in Middle East, Egypt, Libya, Syria and in Pakistan, or being called non-Muslims. For instance, Ahmedis, Shias, Barelvis and All others after the puritan movements are in full swing under the command of Islamist groups like Al-Qaeda, Taliban, Al-Shabad, Al-Ikhwan, Hizb-ut-Tehrir etc to enhance the effect.

Instead of getting high on their conversions, a well-needed self-check will help us out of this foolish narcissism that we feel when people get converted to our very own faith in the another corner of the world. Besides, it is not a big deal.

Monday, January 14, 2013

Thy Love is Hypocrite - Editorial

Originally published in The Rationalist, Vol 1, Issue II, Oct-Dec, 2012

After the success of our inaugural issue of “The Rationalist Pakistan”, the first online magazine of Pakistan that seeks promotion of “rationality and humanism“ based socio-political discourse , here we are with the second issue of our e-mag. With over 1500 online subscribers of the first issue and a very good response from all over the world, our spirits are very high. But we are aware that without continued support of all our readers and like-minded people we cannot achieve our desired levels of success. We want to remind our valued readers again that RSOP is a purely charitable organisation and this magazine, from contributors to the editors, is the product of selfless voluntary work. This in itself is an admirable novelty as the e-mag brings together shared dreams and dedications of all rationalists, whether they belong to Pakistan or not. The ability to rise above our narrow country specific identities is a giant leap towards a better tomorrow shaped by feelings of mutual respect and tolerance. A tomorrow, where humanism reigns supreme and where the flowers of various faiths and identities add colour to the vase of one world and where discords and hatred give way to concerns for human dignity.

Movie Review - The Devil Inside

Since the advent of 21st century, the world has moved away from superstitions and heading more towards rationality. However, still there are conscious efforts being made to divert people from rationalist behavior. This movie, "The devil inside", is a similar futile attempt in this regard.

Released by paramount pictures this january, the story revolves around the life of a girl who investigates the condition of her mother who is being held in a psychiatric institute in Italy. Tracing back her childhood memories, one finds out that her mother committed three murders of her family members, while possesed by a demon. The girl investigates the reality of exorcism and after believing, involves two exorcists to free her mother. The mother happens to possess multiple demons and during the exorcism one of the demons transfer to the priest's body, eventually causing his death.

Gravity hills - supernatural forces at work?

Originally published in The Rationalist, Vol I, Issue I - http://rationalistpk.org/2012/06/gravity-hills-supernatural-forces-at.html

Gravity hills are the places where due to the surrounding perspective and absence of a reliable reference point, a slight downhill slope appears to be an uphill slope. Hence, when a ball is rolled or water is dropped or a car is freed of gears, all of them seem to move uphill - against the gravity. Recently, and even more frequently people at facebook and through emails started sharing the youtube videos of Wadi-i-Jinnat (The valley of Ghosts). Very learned fellows with scientific backgrounds showed offensive belief in the presence of supernatural forces in the valley, especially when it was located in Saudi Arabia (hence increasing the probability of existence of supernaturals).


Editorial - Quarterly, The Rationalist Pakistan - Vol I, Issue I, June-Aug, 2012

Originally published in The Rationalist, Vol I, Issue I, Jun-Aug, 2012 - http://rationalistpk.org/2012/06/miracle-of-water-spring-under-obls.html

The influence of online social media has significantly presented its importance in the second decade of 21st century. The twitter and facebook lead revolutions in middle east have shook the world. Moreover, big guns tweeting directly on a common person's computer updating him every second is another example of revolution. The communication had never been so effective in human history.

Osama Bin Laden's Spring

Originally published at http://rationalistpk.org/2012/06/mythbusting-osamas-spring.html

Surprise happens, when gushing water oozes out from OBL's compound in Abbottabad. But this is not the surprise. The surprise is that the local residents calls this a miracle. A miracle which happens because according to them innocent (yes, you read it right, innocent) people were killed there. Now I wonder which myth do I do bust here. The myth of innocence or the myth of non-sense. Let's stick to the later one as it is related to an indigineous and unknown phenomenon.

E-Jihadis at Full Throttle: Fake Column of Hamid Mir

http://rationalistpk.org/2012/11/e-jihadis-at-full-throttle-fake-column.html

Today Ahmad Waqass Goraya tagged me in a post of E-Jihadis on a facebook page named Golden Pakistan (https://www.facebook.com/Goldenpak). What I saw was equally nonsense and depressing. There was a column by Hamid Mir Sb in which he exposed his editor and some other fellow journalists including Mubashar Luqman, Nusrat Javed, Kamran Khan and Hassan Nisar. What I read was unbelievable and It was perceived at the first moment that it was a fake column. But provided the conditions of our youth present in social media and the shares of this column (shown in the picture below) one needs to worry a lot. Because this trend is not going to let create any sense of reason in the society. I am posting the link of the column and providing summary for those who cannot read Urdu.

The Great Malala Drama

Originally published at http://rationalistpk.org/2012/12/the-great-malala-drama.html

Let us have a look on another obsession of our nation with a drama, recently telecasted by all the news channels and newspapers live on whole planet earth. This is the drama of Malalai Yousufzai; a 14 years old girl who acted to be shot by Taliban due to her being vocal for women rights and education. But I do not think it is true. Taliban are the nicest people on earth and they are Khurasani people with black turbans who will eventually turn out to be the great prophesied saviours of Islam. Some of them are bad Taliban and are CIA agents.

Monday, September 3, 2012

Demystifying Agha Waqar’s Water Kit Fraud

This article was published at Rationalist Society of Pakistan's Website and can also be read here www.rationalistpk.org/2012/09/demystifying-agha-waqars-water-kit-fraud.html

Many people in the past have claimed to run vehicles on water. But all of them have turned out to be frauds. It is very simple. If water could be used as a fuel, then it is the most abundant fuel on earth and there would have been no hassle in using other expensive fuels. Every student of basic sciences knows that water bonds do not have that much energy that could run an engine by mere splitting. It cannot be used as a fuel.

People will argue and as claimed by His Excellency Engineer Agha Waqar sb that water is first split into Hydrogen and Oxygen and then this mixture runs the car. For them, there is nothing wrong with this claim except that it is false. Hydrogen is also a very non-economic and inefficient fuel when used in cars. Much research is being carried out on Hydrogen to be used as fuel but the storage, economics and inefficiency are big problems.


Friday, August 31, 2012

In the defense of Dr. Pervez Hoodbhoy



Recent Capital Talk show has spread serious discomfort among few people about Dr. Pervez Hoodbhoy, as evident by their comments on the videos. I just want to clear few points. I agree with what Dr. Sb said to that quack in the show. Before starting abusing Dr. PH because of his behaviour in the show, I wonder what one shows by his own language.

If anybody on a National TV comes and tells lies and you listen to those lies and defend them vehemently and believe on them so religiously that anybody who is disagreeing, is a pimp to you; that surely is a proof of insanity in the society and needed to be addressed. When a person defies basic laws of physics and chemistry, any physicist and chemist can get hyper. A person who does not know difference between Voltage and Current, can he be called an engineer? As simple as that!!!