Thursday, May 19, 2022

فیسبکی دانشور کیسے بنا جائے - حصہ سوئم

 

فیسبکی دانشور کے خدشات - ایک نظم

(پارٹ تھری: منظوم، امجد اسلام امجد سے معذرت کے ساتھ)


دانشور کی طبیعت میں


یہ کیسا بچپنا فیسبک نے رکھا ہے


کہ یہ جتنا بڑا، جتنا بھی مضبوط ہو جائے


اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے


یقیں کی آخری حد تک دلوں میں لہلہائے


نگاہوں سے ٹپکتا ہو، لہو میں جگمگائے


ہزاروں طرح سے دلکش، حسیں حالے بنائے


اسے اظہار کے ریئکٹس کی حاجت پھر بھی رہتی ہے !


دانشور مانگتا ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی


کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اک پوسٹ کرے


اور شب میں بارہا اٹھے


فیسبک کو کھول کر دیکھے


کہ لائیکس اب کہاں تک پہنچے !


دانشور کی طبیعیت میں عجب تکرار کی خو ہے


کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتا


پوسٹ کرنے کی گھڑی ہو یا کوئی انٹرویو کی ساعت ہو


اسے بس ایک ہی دھن ہے


"کہو میں دانشور ہوں !"


"کہو مجھ سے میں دانشور ہوں !"


"تمہیں مجھ میں دانشور دکھتا ہے !"


کچھ ایسی بے سکونی ہے دانشوری کی سر زمینوں میں


کہ جو اہلِ دانش کو سدا بے چین رکھتی ہے


کہ جیسے پھول میں خوشبو، کہ جیسے ہاتھ میں پارہ،


کہ جیسے شام کا تارہ !


دانش کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے


گماں کی شاخ پر پوسٹ بنتا ہے دانش والی


یہ عین وصل میں بھی ارریلیونٹ ہونے کے خدشوں میں رہتے ہیں


دانش کے مسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں


تھکن کی لائیکیں چنتے، دانشوری کے ریئکٹ سمیٹتے


سمے کی راہگزر کی آخری سرحد پہ رکتے ہیں


تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھام کر


دھیرے سے کہتا ہے


" یہ سچ ہے ناں !


ہماری زندگی فالوورز کے نام لکھی تھی


یہ دھندلکا سا جو نگاہوں سے قریب و دور پھیلا ہے


اسی کا نام دانشوری ہے !


تمہیں مجھ میں دانشور دکھتا تھا !


تمہیں مجھ  میں دانشور دکھتا ہے !"


دانشور کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا فیسبک نے رکھا ہے !


(ڈاکٹر عاکف خان)

یہ نظم پہلی مرتبہ فیسبک پر چھبیس اکتوبر دو ہزار بائیس کو چھپی۔ لنک درج ذیل ہے۔ 

https://www.facebook.com/534596120/posts/pfbid02t6jprP5JSHroR6xwSwxzcpjBUda5ngwQo191PoBVM1seUcsGMxosY4UK2da9Tyefl/?mibextid=q5o4bk

Friday, March 18, 2022

فیسبکی دانشور کیسے بنا جائے - حصہ دوئم

 

اس پر کچھ عرصہ پہلے ایک پوسٹ لکھی تھی۔ مگر طالبعلم اور وانا بی فیسبک دانشور یعنی معمولی دانشور یا دانشوڑ ہونے کے ناتے روزانہ کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔ 


بڑے دانشور یا دانشور بننے کے چند مزید گر حاضر خدمت ہیں۔ 


دانشور کی ایک پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی دانشوڑ کی پوسٹ کے نیچے کمنٹ نہیں کرتا۔ 


ایک اور پہچان یہ ہے کہ کسی دوسرے دانشور کی پوسٹ کے نیچے بھی کمنٹ نہیں کرتا بلکہ ایک نئی پوسٹ بنا کر اس کو جواب دیتا ہے۔ ٹویٹر پر یہ کام دوسروں کی پوسٹ کو کوٹ کر کے کمنٹ کرنے سے کیا جاتا ہے۔ 


اس کے علاوہ اپنی پوسٹ پر کسی کمنٹ کا جواب دینا بھی دانشور کے شایان شان نہیں۔ 


اور ہاں ریئکٹ تو بالکل بھی نہیں کرنا کسی کی پوسٹ پر۔ 


ان باتوں کے بہت سے فوائد ہیں۔ دانشوڑ آپ کے کمنٹ پر آپ سے اعتراض کر کے آپ کی بڑی شان گھٹا سکتا ہے۔ یہی کام اس کو جواب دینے سے بھی ہو سکتا ہے۔ 


ہاں وہ آپ کی اپنی پوسٹ کے نیچے جتنا مرضی آپ کو گالیاں دیتا رہے، اس سے آپ کی شان بڑھے گی، گھٹے گی نہیں۔ اس سے یہ ثابت ہو گا کہ آپ کو کتنی گالیاں پڑ رہی ہیں مگر آپ پھر بھی اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔ یہی گالیاں اگر آپ کو دانشوڑ کی پوسٹ کے نیچے پڑیں تو فائدہ؟ الٹا اس دانشوڑ کا فائدہ ہو گا کہ اس کے اتنے جانثار فالوور ہیں کہ اس کا دفاع کر رہے ہیں۔ 


ریئکٹ نہ کرنے کا یہ فائدہ ہے کہ دانشوڑ آپ کے ریئکٹ لوگوں کو دکھا کر اپنی دانشوری کا لیول اونچا کر سکتا ہے۔ اوئے دیکھو اتنے بڑے بڑے دانشور بھی میرے خیال سے متفق ہوتے ہیں۔ 


ان باتوں کو ذہن میں رکھیں اگر آپ نے دانشور بننا ہے تو ورنہ آپ ساری عمر دانشوڑ ہی رہیں گے۔

Monday, February 28, 2022

This Week in Science - 28-02-22

This week in science.

Extragalactic FRB: https://bit.ly/3vn66ke

Brain waves in death: https://bit.ly/3BVWfmZ

Glass spheres on the Moon: https://bit.ly/3IuXNH1

Asteroid impact: https://bit.ly/36CsID2

Largest family tree: https://bit.ly/3C0PBvO

Grieving dogs: https://bit.ly/3srdqJZ


Via @ScienceAlert