پچھلے ماہ ایک پوسٹ لگائی تھی کہ آبادی کوئی مسئلہ کیوں نہیں ہے۔ [1] حالانکہ اس مضمون میں فیکٹس اور فگرز، دلائل، ثبوت اور شواہد کے ساتھ ہر بات کی گئی تھی مگر پھر بھی بہت سے لوگوں کو یہ سب قبول کرنا مشکل لگا۔ کچھ نے اس کو سرخ سازش قرار دیا، کچھ نے ماننے سے انکار کر دیا اور یہ وہ لوگ ہیں جن کو پڑھا لکھا، سائنسی، علمی اور دانشور سمجھا جاتا ہے۔
آج یو این نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق دنیا کی آبادی دو ہزار اسی کی دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچے گی جو کہ دس اعشاریہ تین 10.3 بلین ہے۔ [2, 3] اس کے بعد وہ کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ آج دنیا کی آبادی آٹھ اعشاریہ دو 8.2 بلین ہے۔
اس کی وجہ جو کہ میں نے پچھلے مضمون میں بھی بیان کی تھی فرٹیلیٹی ریٹ کا کم ہونا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان کی فرٹیلیٹی کی شرح سن دو ہزار 2000 میں پانچ اعشاریہ تین 5.3 تھی جو اب کم ہو کر تین اعشاریہ چار 3.4 پر آ گئی ہے۔ اور اگر دو اعشاریہ ایک 2.1 سے نیچے چلی گئی تو پھر آبادی میں بتدریج کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔ اگلی صدی میں ہیومن ریسورس ایک بہت بڑی انڈسٹری ہو گی۔ مغربی اور خلیجی ممالک میں آپ یہ دیکھ ہی رہے ہیں۔ جاپان کی شرح نمو دو کے عدد سے نیچے آ چکی ہے اور ان کو اپنے بقا کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اسی طرح چین میں جنریشن گیپ کی وجہ سے کافی مسائل ہیں۔ مغرب کے حالات بھی آپ کو معلوم ہی ہوں گے جو کہ پچھلے مضمون میں تفصیلا لکھے بھی تھے۔
لہذا بجائے نیو مالتھوزین متھ اور پچھلی صدی کے فرسودہ اور متروک نظریات سے جلد سے جلد چھٹکارا حاصل کریں ورنہ غریبوں کو کنڈوم بانٹنے والی پوسٹیں کر کے اپنا مذاق اڑوائیں گے۔
(یو این کی رپورٹ اور مذکورہ مضمون کا لنک نیچے دیا گیا ہے)
ڈاکٹر عاکف خان
حوالہ جات
1. https://azkworld.blogspot.com/2024/04/blog-post.html
2. https://www.usatoday.com/story/news/nation/2024/07/13/world-population-growth-united-nations-report/74374319007/
3. https://population.un.org/wpp/Publications/
#ڈاکٹر_عاکف_خان #docakkh #drakifkhan
No comments:
Post a Comment