تحریر: ڈاکٹر عاکف خان
ایک ہوتی ہے انگریزی والی تھیوری جس کو آپ سوچ یا نظریہ کہتے ہیں۔ ایک ہوتی ہے سائنٹیفک تھیوری۔ یہ الگ چیزیں ہیں۔ سائنٹیفک تھیوری فزیکل لاز کی وضاحت کو کہتے ہیں جو تجربات اور مشاہدات کے بعد وضع کی جاتی ہے۔ لاز اور پرنسپلز وہ مشاہدات ہیں جو ہم کائنات میں دیکھتے ہیں۔ جیسے ارتقاء، گریویٹی، وقت کی سمت ، تھرموڈائینیمکس، انرجی کی کنزرویشن، قانون بقائے مومینٹم، انرجی ماس کنورژن۔ اکثر لوگ تھیوری کی ان دو تعریفوں کو مدغم کرتے ہیں یا ان کو سائینٹفک تھیوری کا علم نہیں ہوتا۔
اب ان لاز میں سے کچھ ہر کوئی دیکھ اور سمجھ سکتا ہے۔ جیسے آپ کبھی بھی دسویں مالے سے چھلانگ نہیں لگائیں گے کیونکہ آپ کو علم ہے کہ نیچے گر کر کام ہو جانا ہے۔ آپ کو تھیوری آف گریویٹی کا کوئی علم نہ بھی ہو تب بھی آپ ایسا نہیں کریں گے۔ کیونکہ گریویٹی کا لاء سب کی سمجھ میں آتا ہے۔ مگر کچھ لاز تھوڑے کمپلیکیٹڈ ہوتے ہیں جیسے تھرموڈائینیکمس کا لاء یا انرجی کنزرویشن یا ارتقاء۔ ان کا مشاہدہ ہر کوئی نہیں کر سکتا یا جانچ نہیں سکتا۔ یا تو وہ سست ہوتے ہیں یا مبہم۔
جیسے ارتقاء ایک لاکھوں کروڑوں اربوں صدیوں پر محیط مشاہدہ ہے جسے آپ اپنی زندگی میں نہیں کر سکتے۔ ہاں آپ چھوٹے جانداروں یا پھر ایک لمبے عرصے کے دوران کیے گئے مشاہدات جیسے فوسلز وغیرہ یا ڈی این اے کو دیکھ کر کر سکتے ہیں۔ اب اس کے لیے ہر بندے کے پاس وقت تو نہیں ہوتا لہذا سائنسدان ہی یہ کام کرتے ہیں۔ عام شخص کو سمجھ نہیں آتی وہ اسے جھوٹ یا سازش قرار دیتا ہے۔ اسی طرح تھرموڈائنیمکس یا انرجی کنزرویشن کے لاء اگرچہ مشاہداتی بھی ہیں۔ سب کو علم ہے کہ ٹھنڈی چیز سے گرم چیز کو مزید گرم نہیں کیا جا سکتا۔ مگر مبہم ہے۔ اسی لیے لوگ پانی سے چلانے والی گاڑیاں بنانے کے دعوے کرتے ہیں۔
اب تھیوری یہ کرتی ہے کہ ان مشاہدات یعنی لاز کی وضاحت کرتی ہے کہ یہ کیسے اور کیوں ہو رہا ہے۔ یہ کام تجربات اور سائنٹیفیک میٹھڈ سے کیا جاتا ہے۔ تھیوری کو وقت کے ساتھ ساتھ بہتر بھی بنایا جا سکتا ہے اور نئی تھیوری بھی لائی جا سکتی ہے جو اسی عمل کو کسی اور طرح واضح کرے۔
وضاحت کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ اس علم سے فائدہ اٹھا کر ٹیکنالوجی یا انسانی استعمال میں لا سکیں اس قدرتی عمل، لاء یا پرنسپل کو۔ جیسے آگ ایک قدرتی عمل ہے۔ پرنسپل ہے فیول، آکسیڈنٹ اور حرارت آگ بنائیں گے۔ مگر کیا ہے کیسے لگتی ہے یہ سمجھ آ گیا تو آپ ایک حرارت کی تھیوری بنا لیں گے جس سے آپ کو علم ہو گا کہ آگ کیسے لگتی ہے خود کیسے لگائے جا سکتی ہے اس کو کنٹرول کیسے کیا جا سکتا ہے۔ اس علم اور سائنسی تھیوری کی بنیاد پر آپ چولہا بنا سکتے ہیں ہیٹر بنا سکتے ہیں گھر اور اپنے بچوں کو گرم رکھ سکتے ہیں۔ کوئی اور شخص آ کر آگ لگنے کے عمل پر مزید تفصیلی وضاحت دے کر اس سے اور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اس نے نئی حرارت کی وضاحت دی جو آپ کی وضاحت سے بہتر ہے۔ اب اس وضاحت یا تھیوری کے نتیجے میں آپ آگ کو مزید اچھے طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں اور لوہے کو پگھلا سکتے ہیں جس سے آپ جہاز بنا کر اپنے بچوں کو سردی سے دور گرم علاقے میں لے جا سکتے ہیں۔
اسی طرح نیوٹن نے گریویٹی کی ایک بنیادی تھیوری پیش کی۔ وہ اب بھی کام کرتی ہے۔ جب آئن سٹائن آیا اس نے بہتر تھیوری دی جو زیادہ بہتر کام کرتی ہے اور ان جگہوں تک کام کرتی ہے جہاں نیوٹن کی تھیوری کام نہیں کر سکتی۔
اسی طرح ارتقاء کا قانون ہے۔ جب سائنسدانوں کو ارتقاء کے قانون کی سمجھ آ گئی نیچرل سلیکشن وغیرہ تو میڈیکل سائنس نے ترقی کر لی۔ بیکٹیریا، پھپھوندی، وائرسز وغیرہ سے ہونے والی بیماریوں، جینیاتی بیماریوں پر قابو پا لیا گیا۔ اینٹی بائیوٹکس ایجاد ہوئیں۔ جانداروں کے درمیاں مشابہت کے باعث جانداروں پر تجربات کرنا ممکن ہوا۔ ویکسینز ایجاد ہوئیں۔ گھوڑے کے خون سے انسولین تیار کی جاتی ہے جو ذیابیطس کی بیماری کے علاج میں استعمال ہوتی ہے (اگرچہ اب دوسرے طریقوں سے بھی بنتی ہے)۔ اسی طرح ویکسینز بھی اسی علم کی بدولت ممکن ہوئیں، اناٹومی، فزیالوجی اور میڈیکل سائنس اتنا ترقی کر گئی کہ آج آپ ٹیسٹ ٹیوب بے بیز اور جانوروں کے اعضاء کی انسانوں میں پیوند کاری تک کر سکتے ہیں۔
یہ سب سائینٹیفک میٹھڈ اور سائنسی تھیوریز ہی کی بنیاد پر ہوا جو ان حقائق کی وضاحتیں ہیں اور یہ وضاحتیں مشاہدات، انفارمڈ مفروضوں اور پھر ان کی انتہائی باریک بینی سے کی گئے بار بار پڑتال اور تجربات کے نتائج سے آتی ہیں جنہیں پھر دوسرے سائنسدان دوبارہ آزادانہ طور پر جانچتے ہیں اور تب جا کر ان کو قابل عمل یا درست سمجھا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ لاء تو وہی رہتے ہیں مگر تھیوریز میں مزید بہتری کی گنجائش ہوتی ہے۔ اگر آپ کسی قدرتی عمل کی بہتر سائنٹیفک تھیوری مشاہدات، انفارمڈ مفروضے، تجربات اور پھر اس کی آزادانہ جانچ سے لا سکتے ہیں تو سو بسم اللہ۔ آپ کو کوئی بھی نہیں روکے گا۔ بلکہ آپ کو شاید نوبیل کے لیے نامزد کر دیا جائے۔ مگر یاد رہے آپ کو پورے سائنٹیفک میٹھڈ کے پراسس سے اپنی تھیوری کو گزارنا ہو گا۔
تنبیہہ: اس ویب سائٹ پر موجود تمام کانٹینٹ اوریجنل اور ڈاکٹر عاکف خان کی ملکیت ہے۔ بغیر اجازت اس کانٹینٹ کو چھاپنے، چوری اور سرقہ بازی کی صورت میں کاپی رائٹ لاز مجوزہ 1966/2000 حکومت پاکستان یا دائرہ کار کے قوانین کے مطابق کاروائی کی جا سکتی ہے۔